
مکہ مکرمہ کا علاقہ
پاکیزگی کا گہوارہ اور تہذیبوں کی ملاقات کی جگہ
مکہ مکرمہ کا خطہ مغربی سعودی عرب کے قلب میں واقع ہے جہاں اس جگہ کا تقدس لوگوں کے قدیم ہونے سے جڑا ہوا ہے۔ یہ مملکت کے تیرہ انتظامی علاقوں میں سے ایک ہے اور رقبے کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں مدینہ اور جنوب میں عسیر اور الباحہ کے درمیان پھیلی ہوئی ہیں، جب کہ اسے مشرق سے ریاض کے علاقے نے اپنایا ہے۔ اس پر 2015 سے ہز رائل ہائینس شہزادہ خالد الفیصل بن عبدالعزیز آل سعود کی حکومت تھی، جو اپنی حکمت اور شاعری کے لیے مشہور ہیں۔ یہ مملکت کا واحد خطہ تھا جو 34 سال تک براہ راست شاہی انتظامیہ کے تابع رہا جب شاہ فیصل بن عبدالعزیز اپنے والد، بانی بادشاہ اور پھر شاہ سعود کے دور میں ولی عہد کے نائب تھے۔ مکہ کی حرمت اور اس کی عالمی حیثیت۔
اس خطے میں زمین کا سب سے مقدس مقام شامل ہے – گرینڈ مسجد، دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے نماز کی سمت – اسے ایک روحانی اور انسانی مرکز بناتا ہے جہاں ہر روز ایک ارب سے زیادہ مسلمان آتے ہیں۔ مکہ اس کا انتظامی دارالحکومت ہے، جبکہ مقدس مقامات خطے کے کل رقبے کے 2% پر قابض ہیں۔ یہ غیر آباد زمینیں ہیں جو مذہبی رسومات کے لیے وقف ہیں۔ یہ خطہ بڑے بین الاقوامی اداروں کے ہیڈ کوارٹر کی میزبانی بھی کرتا ہے، بشمول:
1- مسلم ورلڈ لیگ
2- اسلامی تعاون تنظیم (ارکان کی تعداد کے لحاظ سے اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم)
مکہ مکرمہ کے علاقے کے شہر
مکہ المکرمہ – جدہ – طائف – القنفودہ – التثیر – ربیع – الجمع – خلیس – الکامل – الخرمہ – رنیا – تربہ – میسان – المویح – ادھم – العردیات – بحرہ۔

مکہ کی کہانی
مکہ میں سادگی روایت سے ملتی ہے اور روحانیت سخاوت سے ملتی ہے۔ یہ حجاز کے لوگوں کے لیے ثقافتی ملاقات کی جگہ ہے جہاں دنیا کی ثقافتیں ایک تانے بانے میں گھل مل جاتی ہیں۔
مکہ کے رسم و رواج:
مہندی کی رات: شادی سے پہلے دلہن کے ذریعہ منایا جانے والا ایک پرانا رواج، جہاں وہ خواتین کی خوشی سے بھرے ماحول میں مہندی اور پرفیوم سے آراستہ ہوتی ہے۔
مہمان نوازی: ایک موروثی رسم جو لوگوں کی ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کرتی ہے۔
رمضان کے دوران خوراک کا تبادلہ: مستند حجازی یکجہتی کی تصویر۔
مکہ کے مشہور پکوان:
منٹو - حجازی بلیلا - مکاوی صالح۔
مکی کا ایک قصہ اور کہاوت:
کہا جاتا ہے کہ مکہ کا ایک آدمی اذان سنتا تھا اور ہر اس شخص کو کھانا بھیجتا تھا جو اسے سنتا تھا، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے:
"جو نماز کی اذان سنتا ہے وہ مطمئن ہو جاتا ہے۔"
یہ محاورہ آج مکہ کے لوگوں کی سخاوت اور ان کی بے پناہ مہمان نوازی کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔





